
My record of this month searches on Google.
نشا پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آب بقاۓ دوام لے ساقی
میرا اور اخبار کا رشتہ بہت پرانہ ہے۔ (میری عمر کے لحاظ سے) 95،96 میں میں نے باقاعدہ اخبار پڑھنی شروع کی جواب تک کسی نہ کسی طرح جاری ہے۔میرا عمر کے ساتھ سا تھ اخبار پڑھنے کا طریقہ بھی بدلتا گیا ہے۔
شروع شروع میں ، میں صرف تصویریں ہی دیکھتا تھا۔ ان دنوں میں اکثر روزنامہ خبریں اور پاکستان میرے ہاتھ لگتے تھے۔
پھر تھوڑی سی میرے میں تبدیلی آئی اور میں نے اخبار کو پڑھنا بھی شروع کر دیا۔ان دنوں میں ،میں زیادہ تر روزنامہ نوائے وقت اور جنگ پڑھتا تھا۔
پھر آہستہ آہستہ میںنے اخبار اس قدرپڑھنا شروع کر دیا کہ جب تک ایک ایک سطرح نہ پڑھ لیتا چین نہ آتا۔اور دن میں مختلف وقفوں سے پڑھتا۔صرف نوائے وقت پڑھتا اور اس میں عباس اطہر کے "کنکریاں" کے علاوہ سب مستقل کالم نگاروں کےکالم بھی پڑھتا تھا۔
پھر ایک اور تبدیلی یہ آئی کہ میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ روز اخبار کے کالموں میں ایک ہی رونا ہوتا۔"۔۔۔وہ لوٹ کے لے گیا،۔۔۔ وہ لوٹ رہا ہے۔"اس دن کے بعد سے میں نے سب کالم پڑھنے چھوڑ دیے ہیں۔اب میں صرف شہ سرخیں ہی پڑھتا ہوں ،اورچند منٹ میں خبر مجھ پر واضح ہو جاتی ہے۔بقیہ پڑھنے کا تو سوال ہی نہیں ہے۔کیونکہ میں نے صرف خبر ہی پڑھنی ہوتی ہے اس لیے آج کل تمام قسم کے اخبارات پڑھ لیتا ہوں۔
نظر فريب قضا کھا گئي تو کيا ہوگا
حيات مو ت سے ٹکرا گئي تو کيا ہوگا
بزعم ہوش تجلي کي جستجو بے سود
جنوں کي زد پہ خرو آگئي تو کيا ہوگا
نئي سحر کے بہت لوگ منتظر ہيں مگر
نئي سحر بھي جو کجلا گئي تو کيا ہوگا
نہ رہنمائوں کي مجلس ميں لے چلو مجھ کو
ميں بے ادب ہوں ہنسي آگئي تو کيا ہوگا
غم حيات سے بيشک ہے خود کشي آساں
مگر جو موت بھي شرما گئي تو کيا ہوگا
10 سال میں حالات اس قدر بدل جائیں گے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
آج کل جو ٹی-وی پر نشریات آرھی ہیں 10 سال پہلے آپ کبھی نہ اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے۔
کچھ دنوں پہلے" اخبارجہاں" میرے ہاتھ لگا، اس میں زنانہ مخصوص لباس کی مشہوری دیکھ کر مجھے بہت حیرت بھی ہوئی اور افسوس بھی۔
ہم ثقافتی جنگ ہار رہے ہیں۔انڈیا اور امریکہ کو کیا ضرورت ہے پاکستان پر حملہ کرنے کی، جب خود ہی پاکستان ان کے قدموں میں آ گرے گا۔
مجھے مشرف کے آنے سے پہلے کمال آتاترک کا نہیں پتا تھا۔
جب مشرف نے کہا کے وہ کمال آتا ترک کے رفارمز سے متاثر ہے،تو تب میں نے پہلی دفعہ اسے پڑھا۔
مجھے تب یقین نہ آیا کے جس قوم نے اسلام کے لیے اتنی قربانیاں دی ہیں اس کا صدر کھلم کھلا اسلام کے خلاف باتیں کر رہا ہے۔(اس سے پہلے والے بھی کرتے تھے مگر چھپ کر)۔
پھر تو حد ہی ہونے لگی ہے۔
آج کل پاکستان کا کامیاب کاروبار طوائفوں کی امپورٹ ،اکسپورٹ ہے۔
یہ ہے ماڈریٹ پاکسان۔۔۔
جس کسی کو ایسا پاکستان چاہے ،وہ بھارت کیوں نہیں دفعہ ہو جاتا۔
پاکستان اسلام کے لئے بنا ہے۔ اسلام ،اسلام ہے۔ایک مکمل ضابطہ حیات،یہ نہ ماڈریٹ ہے،نہ شوشلسٹ،نہ ماڈرن،اور نہ ہی کچھ اور۔