ہاں! میں مسلمان ہوں۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
ہاں! میں شریف ہوں۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
میں ایک الجھن کا شکار ہوں۔
میرا دل اور یار کہتے ہیں کہ لڑکیوں سے دوستی کرنی چاہیے۔اس سے اعتماد بڑھتا ہے،اور انسان بہت کچھ سیکھتا بھی ہے۔
مگر میرا ضمیر۔۔۔ یہ قبول نہں کرتا۔
میرا ضمیر مسلمان ہے ،مگر دل۔۔۔
آج بھی اک دوست سے اس مسلہ پربات ہوئی۔
بات کچھ یوں ہے۔کہ میں نے اک لڑکی کو پچھلے سمسٹر میں نوٹس دیے اور اسے پڑھائی میں رہنمائی کی۔مگر کوئی غیر متعلقہ بات نہیں کی۔اگر کوئی اور میرئی جگہ ہوتا تو بات اب تک شاید بہت آگے نکل چکی ہوتی۔لڑکے کہتے ہیں میں نے موقع گنوا دیا۔
عشق مشق سے مجھے بلکل دلچسپی نہیں ہے۔اور آج تک کسی سے ہوابھی نہیں۔
کسی لڑکی سے دوستی اب سٹیٹس سمبل بنتا جا رہا ہے۔لوگ اس سے آپ کے اعتماد کا اندازہ لگاتے ہیں۔
مگر میں۔۔۔۔ معاشرے کی خاک پروا کرتا ہوں۔
یہ معملہ تو میرے دل اور ضمیر کے مابین ہے۔میرا دل کرنے کے لیے لاکھ تاویلیں گڑھتا ہے۔مگر میرا ضمیر با آواز بلند نعرے تکبیر لگاتا ہے۔
شاید اسی حالت کے لیے غالب نے کہا تھا کہ "کعبہ ہے میرے پیچھے کلیسا ہے میرے آگے"۔
صبح-شام،سوتے-جاگتے،اٹھتے-بیٹھتے یہ جنگ جاری ہے۔
"مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے" ابھی تک تو میرا ضمیر زندہ ہے۔۔۔
مگر دل ناتواں۔۔۔۔بھی باز نہں آتا۔۔
میں کیا کروں۔۔؟
برائی دیکھ کر دل میرا بھی مچلتا ہے۔
میرا ایمان منٹ میں تولا ہوتا ہے،منٹ میں ماشہ۔
میں ایک نوجوان ہوں۔۔۔الجھن کا شکار
الجھن،الجھن ہے۔سمجھ نہیں آتی یہ دو لفظی ہے یا وسیع وعریض۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
ہاں! میں شریف ہوں۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
میں ایک الجھن کا شکار ہوں۔
میرا دل اور یار کہتے ہیں کہ لڑکیوں سے دوستی کرنی چاہیے۔اس سے اعتماد بڑھتا ہے،اور انسان بہت کچھ سیکھتا بھی ہے۔
مگر میرا ضمیر۔۔۔ یہ قبول نہں کرتا۔
میرا ضمیر مسلمان ہے ،مگر دل۔۔۔
آج بھی اک دوست سے اس مسلہ پربات ہوئی۔
بات کچھ یوں ہے۔کہ میں نے اک لڑکی کو پچھلے سمسٹر میں نوٹس دیے اور اسے پڑھائی میں رہنمائی کی۔مگر کوئی غیر متعلقہ بات نہیں کی۔اگر کوئی اور میرئی جگہ ہوتا تو بات اب تک شاید بہت آگے نکل چکی ہوتی۔لڑکے کہتے ہیں میں نے موقع گنوا دیا۔
عشق مشق سے مجھے بلکل دلچسپی نہیں ہے۔اور آج تک کسی سے ہوابھی نہیں۔
کسی لڑکی سے دوستی اب سٹیٹس سمبل بنتا جا رہا ہے۔لوگ اس سے آپ کے اعتماد کا اندازہ لگاتے ہیں۔
مگر میں۔۔۔۔ معاشرے کی خاک پروا کرتا ہوں۔
یہ معملہ تو میرے دل اور ضمیر کے مابین ہے۔میرا دل کرنے کے لیے لاکھ تاویلیں گڑھتا ہے۔مگر میرا ضمیر با آواز بلند نعرے تکبیر لگاتا ہے۔
شاید اسی حالت کے لیے غالب نے کہا تھا کہ "کعبہ ہے میرے پیچھے کلیسا ہے میرے آگے"۔
صبح-شام،سوتے-جاگتے،اٹھتے-بیٹھتے یہ جنگ جاری ہے۔
"مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے" ابھی تک تو میرا ضمیر زندہ ہے۔۔۔
مگر دل ناتواں۔۔۔۔بھی باز نہں آتا۔۔
میں کیا کروں۔۔؟
برائی دیکھ کر دل میرا بھی مچلتا ہے۔
میرا ایمان منٹ میں تولا ہوتا ہے،منٹ میں ماشہ۔
میں ایک نوجوان ہوں۔۔۔الجھن کا شکار
الجھن،الجھن ہے۔سمجھ نہیں آتی یہ دو لفظی ہے یا وسیع وعریض۔
3 comments:
آپ كى يه پوسٹ پڑه كر آپ كى الجهن كا احساس هوتا هے ـ
يه بڑا حساس سا موضوع هے ـ عورت كى عزت كا بهى خيال ركهنا پڑتا هے ـ اور بعض عورتيں عزت كے ضائع هونے كا پروپيگينڈا كر كےآپ كى بيوى بننے كى كوشش كرتى هيں ـ
تتليوں كے تعاقب ميں اپنوں سے بچهڑ گئے خاور كا مشوره مانيں تو بەتر هے كه خودكو كاروبارى طور پر مضبوط بنائيں اور اس كے بعد ماں باپ كى مرضى كى جگه شادى كر ليں ـ
يه عشق معاشقے سراسر گهاٹے كا سوداهيں خاور كے تجربے كے مطابق ـ
لڑکی سے بات کرنا بری چیز نہیں لیکن بات کرنے کا بہانہ ڈھونڈنا برا ہے ۔ ہم جماعت لڑکا ہو یا لڑکی اس کی مدد کرنا اچھی بات ہے لیکن لڑکی ہو تو تعلق بڑھانا ٹھیک نہیں ۔ اگر انسان اپنے اصولوں پر قائم رہے تو ہر کوئی اس کا احترام کرتا ہے ۔
لڑکی سے بات کرنے سے اعتماد بڑھتا ہے محض ایک بہانہ ہے ۔ اعتماد قائم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک تقریر یاد کر لیں پھر بڑے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے آپ کو دیکھتے ہوئے تقریر کریں ۔ جس دن آپ نے بغیر ہنسے یا جھجھکے تقریر کر لی اس کے بعد اعتماد آپ کا غلام بن جائے گا ۔
ہاں اگر کوئی لڑکی پسند آ جائے پہلے اپنے آپ کو راضی کریں پھر گھر والوں کو ۔ کسی اچھے طریقہ سے اس لڑکی کا خیال معلوم کر سکیں تو کر لیں ۔ اسے اپنا ہمسفر بنا کر پھر جتنا چاہے اس کے ساتھ عشق کریں ۔ ہمارے ہاں جو لوگ احساس کمتری میں مبتلا ہیں وہ اپنے آپ کو مختلف طریقوں سے اونچا دکھانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ میرے ایک دوست جو سرکاری ملازمت میں مجھ سے پندرہ سال سینئر تھے ان سے ریٹائرمنٹ کے کئی سال بعد میں نے پوچھا کہ جب آپ سروس میں تھے تو آرمی آفیسر اپنی کاروں پر سٹکر نہیں لگاتے تھے
Men at their best Pakistan Army
کہنے لگے جو ہوتے ہیں ان کو لکھنے یا جتانے کی حاجت نہیں ہوتی ۔
جس کو ہم نے دل یا جی کا نام دیا ہے دراصل ہماری خواہشات ہیں ۔ مفید اور مضر میں فرق کرنے کے لئے دماغ ہے لیکن اگر دماغ کی تربیت ہی غلط ہو تو پھر گئے کام سے ۔ اس مسئلہ کو اپنے اوپر مسلط نہ کریں اور فی الحال تعلیم کی طرف مکمل توجہ دیں ۔ تعلیم اور دوسری خوبیوں میں نام پیدا کریں گے تو اچھی لڑکیاں بھی آپ کو پسند کریں گی ۔ پیچھے پھریں گے تو آپ کو بیوقوف بنا کر آپس میں ہنسیں گی ۔
خاور صاحب مشرق سے مغرب تک کا یعنی جاپان سے برطانیہ سے فرانس اور راستہ میں بہت کچھ کا سفر کر چکے ہیں ۔ اسلئے ان کی بات تجربہ کاری کا نتیجہ ہونی چاہیئے ۔
شکریہ!
مجھے ایسے جوابوں کی ہر گز امید نہ تھی۔میں آپ کی نصیحتوں کو پلے بندھ کر رکھوں گا۔
Post a Comment