کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں نے یونیورسٹی کی فیس دینے کے لیے اے ۔ٹی ۔ایم سے پیسے نکلونے تھے۔ میں مارا مارا ایک بنک سے دوسرے بنک گھومتارہا مگر پیسے نہیں نکلے۔
10 بجے سے کوشش کرنے لگا ہوا تھا تو 11:30 پر پیسے نکلے ،لیکن جس بنک میں جمع کرونے تھے اس کا وقت 12 بجے تک کا تھا۔خیر فیس تو اگلے دن میں نے جمع کروا دی۔
اس وقت گھر میں گجریلا تیار پڑا ہوا ہے۔ بھابھی نے کہا کہ گجریلے میں ڈالنے کے لیے کھویا لا دوں۔اس وقت جیب میں ایک دھیلا بھی نہیں تھا ،سو میں اے۔ٹی۔ایم کارڈ اٹھا کر چل دیا۔ لیکن ہر بنک نے جواب دے دیا۔
ایک جگہ تو خوب ہوا کہ جب میں مشین میں کارڈ دھکیلتا تھا تو وہ اگل دیتی تھی اور جب میں واپس کھنچتا تھا وہ بھی کھنچتی تھی۔ خیر اتنی ضرور تسلی کروا دی اس نے کے میرے کھاتے میں ابھی کچھ پیسے ہیں۔
اضافہ
میں نے یہ پوسٹ 9:00 بجے رات کو لکھنی شروع کی تھی۔ مگر ادھر ادھر کے کاموں میں لگ گیا اور پوسٹ نہیں ہو سکی۔
اس وقت 11:15 ہو رہے ہیں اور میں ایک دفعہ پھر کھویا خریدنے کی کوشش میں گیا تھا۔ اس دفعہ پیسے گھر سے لے گیا تھا۔ مگر ابھی تک پیسے نہیں نکل رہے۔ وہاں اور لوگ بھی ملے ہیں جن سے یہ معلوم ہوا ہے کہ قریب کے باقی بنکوں کا بھی یہی حال ہے۔
یہ نرالہ اور گورمٹ والے کھویا کیوں نہیں رکھتے؟
2 comments:
ہماري طرف سے آپ کو عيد مبارک ہو
Eid Mubarak
Post a Comment